Chalo jannat ky ser karen.

Chalo janna ky ser karen. Urdu zaban me!



آئے ! جنت کی سیر کر میں متقین کے لیے جنت میںتیار کردہ ان نعمتوں کا تذکرہ جن کو نہ تو کسی آنکھ نے دیکھا ، نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی اس خواب گاہ ارضی پر بسنے والے کسی بشر کے خیال میں آئیں !! اللہ تعالی مومن کے آخری لمحات کا ذکر اس طرح فرماتے ہیں : 

الذين تتوفنهم المليكه طيبين يقولون سلم عليكم أدخلوا الجنة بما كنتم تعملون ( ( النحل : ۳۲ ) 
( ان کی کیفیت یہ ہے کہ جب فرشتے ان کی روحیں نکالنے لگتے ہیں اور ( کفر وشرک سے پاک ہوتے ہیں تو وہ کہتے ہیں سلام ہو تم پر ، جاؤ اپنے اعمال کے بدلے جنت میں داخل ہو جاؤ ۔

 ' ' اب اللہ کے رسول ملاﷺ کا فرمان ملاحظہ ہو ، سید نا براء بن عازب ﷺ کہتے ہیں :

 ' ' ایک انصاری شخص کے جنازے کے ساتھ ہم اللہ کے رسول ﷺ کے ہمراہ گئے تو اللہ کے رسول ﷺ قبر کے پاس بیٹھے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ارد گرد ایسے بیٹھ گئے جیسے ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں ( یعنی ہمہ تن گوش ) ۔

آپ ﷺ کے ہاتھ میں لکڑی تھی جس سے آپ ﷺ زمین کھود رہے تھے پھر آپ نے سر اٹھایا اور دو یا تین مرتبہ فرمایا : ' ' اللہ تعالی سے عذاب قبر سے پناہ مانگو ۔ ' ' پھر فرمایا :

 

مومن جب آخرت کی طرف جانے والا اور دنیا کو چھوڑ نے والا ہوتا ہے تو اس کے پاس ایسے فرشتے آتے ہیں گویا کہ ان کے چہرے سورج ہوں ( یعنی ان کے چہرے بہت روشن ہوتے ہیں ) ان میں سے ہر ایک کے پاس جنت کی خوشبو اور سفید لباس ہوتا ہے ۔ 

پھر اس مؤمن کی جہاں تک نگاہ جاتی ہے فرشتے ہی فرشتے ہوتے ہیں اور وہ اس کے پاس بیٹھ جاتے ہیں پھر موت کا فرشتہ ( ملک الموت ) آ تا ہے ، اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے : 

« أيتها النفس الطيبة الخرجي إلى مغفرة من الله ورضوان » ” 

اے پاکیزہ روح ! اللہ تعالی کی بخشش اور رضا مندی کی طرف چل ‘ ‘ پھر وہ نکلتی ہے اور ایسے بہتی ہے جیسے پانی کا قطرہ مشک میں سے بہ کر ٹپک پڑتا ہے ..... پھر اس روح کو فورا فرشتے پکڑ لیتے ہیں ۔ 

جب بھی کوئی فرشتہ اسے پکڑتا ہے تو دوسرا اس کے ہاتھ میں ایک لمحہ بھی نہیں رہنے دیتا کہ اسے پکڑ لیتا ہے ۔ 

وہ اسے جنتی لباس اور خوشبوؤں میں رکھ لیتے ہیں اور اس روح سے زمین پر پائی جانے والی عمده ترین کستوری سے کہیں زیادہ شاندار خوشبومہکنا شروع ہو جاتی ہے ۔ 

پھر وہ فرشتے اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں اور جب بھی فرشتوں کے کسی پاکباز گروہ کے قریب سے گزرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں : ” یہ پاکیزہ روح کون ہے ؟ 

‘ ‘ تو وہ دنیا میں اس کا جو بہترین نام ہوتا ہے ، اسے لے کر کہتے ہیں : 

’ ’ فلاں کا بیٹا فلاں ہے ۔ حتی کہ آسمان دنیا ختم ہو جا تا ہے ۔ 

پھر وہ فرشتے اس روح کے لیے اوپر جانے کی اجازت مانگتے ہیں تو انھیں اجازت دے دی جاتی ہے اور پھر ہر دوسرے آسمان کے قریب جو مقرب فرشتے ہوتے ہیں وہ اس روح کے ساتھ چل پڑتے ہیں حتی کہ ساتویں آسمان پر پہنچ جاتے ہیں ، پھر اللہ تعالی فرماتے ہیں : ” میرے بندے کا اعمال نامہ ' ' علیین ' ' میں لکھ دو اور اسے زمین کی طرف

واپس لوٹا دو کیونکہ میں نے اس سے ان کو پیدا کیا اور اس میں ان کو لوٹاؤں گا اور اسی زمین سے ان کو دوسری مرتبہ اٹھاؤں گا ۔ 

‘ ‘ پھر اس کی روح اس کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے ۔ تب ( قبر میں ) اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں جو اسے بٹھاتے ہیں اور کہتے ہیں :

       •  تیرا رب کون ہے ؟ 
       • وہ کہتا ہے : 
       • میرا رب اللہ ہے : 
       • تیرا دین کیا ہے ؟
       • وہ کہتا ہے : 
       • میرا دین اسلام ہے : 
       • پھر وہ کہتے ہیں : 
       • وہ شخص جو تم میں بھیجا گیا ، کون ہے ؟
       • وہ کہتا ہے :
       • وہ اللہ کے رسول محمد ﷺ ہیں ۔ 
       • پھر وہ کہتے ہیں : 
       • تیرا علم کیا ہے ؟
       • تو وہ کہتا ہے : 
       • « قرأت كتاب الله فآمنت به وصدقت » 
      
       • میں نے اللہ تعالی کی کتاب پڑھی ، اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی ۔ 
       
        • پھر آسمان سے آواز دینے والا آواز دیتا ہے : 
       
        • میرے بندے نے سچ کہا ، جنت سے اس کے لیے بستر لگا دو اور اسے جنتی لباس پہنا دو اور ایک دروازہ اس کے لیے جنت کی طرف کھول دو 
       
         • پھر جنت سے اس کے پاس فرحت و انبساط کا سامان اور خوشبوئیں آنا شروع ہو جاتی ہیں اور جہاں تک اس کی نگاہ جاتی ہے وہاں تک اس کی قبر کو فراخ کر دیا جا تا ہے ۔ 

اس کے بعد اس کے پاس ایک حسین چہرے والا ، خوبصورت لباس پہنے ، عمدہ خوشبوئیں لگاۓ ایک آدمی آتا ہے اور کہتا ہے :

      • تھے خوشخبری ہو ان نعمتوں کی جنھوں نے تجھے خوش کر دیا ہے ، یہ وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا گیا تھا ۔ 


      • مومن کہتا ہے : تو کون ہے ؟


 تیرا چہرہ ایسا چہرہ ہے کہ جس سے خیر ہی خیر چھلک رہی ہے ۔ 

       • تو وہ کہتا ہے : « أنا عملك الصالح » ” میں تیرا نیک عمل ہوں ۔ 
       • تب وہ مومن کہتا ہے :

       • « رب أقم الساعة حتى أرجع إلى أهلي ومالي »  

میرے رب ! قیامت قائم کر ( میرے رب ! قیامت قائم کر ) تا کہ میں اپنے اہل اور مال کے پاس جاؤں

        • یہی وہ مومن ہے جس سے اللہ تعالی یوں ہم کلام ہوتے ہیں : 

يأيها النفس المطمينة ارجعي إلى ربك راضية مرضية ) فأدخلي في عبدي ( وادخلي جنني ( الفجر : ۲۷-۳۰ ) ' ' اے اطمینان پانے والی روح ! 

اپنے رب کی طرف چل ۔ تو اللہ سے راضی ، اللہ تجھ سے خوش ، جا ! میرے بندوں میں شامل ہو جا ، میری جنت میں داخل ہو جا ۔ جنت کے دروازے : 

جنت کے آٹھ دروازے ہیں چنانچہ صیح حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان ہے : 

« ما منكم من أحد يتوضأ فيبلغ أو فيسبغ الوضوء ثم يقول : 

أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، وأشهد أن محمدا عبده و رسوله ، إلا فتحت له أبواب الجنة الثمانية يدخل من أيها شاء » 
      • تم میں سے جس نے اچھے طریقے سے ( مکمل اور سنت کے مطابق ) وضو کیا پھر یکلمہ پڑھا : مسند احمد : ٢٨٧/٤ ـ 


ابو داؤد طیالسی : ۷۸۹ ـ امام حاکم فرماتے ہیں : ” حدیث صحیحین کی شرط کے مطابق ہے ۔ امام ذھبی نے بھی اس کی تائید کے ھے ۔ علامہ ابن القیم اور البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ احکا الجنائز : ۲۰۲ ۔

آیئے ! جنت کی سیر کر میں « أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له و أشهد أن محمدا عبده و رسوله » 

© تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، جونسے دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو جاۓ ۔ ' ' 

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ سلم نے فرمایا : « 


إذا دخل رمضان فتحت أبواب السماء ـ و في رواية أبواب ـ 


الجنة وغلقت أبواب جهنم » " 


جب رمضان المبارک آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔ 

ایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ۔ 

جنت کے دروازوں کی چوڑائی : جنت کے دروازوں کی چوڑائی کے بارے اللہ کے رسول سیم فرماتے ہیں : 

« والذي نفسي بيده إن ما بين المصراعين من مصاريع الجنة كما بين مكة وحمير أو كما بين مكة و بصری » 

© ' ' اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! 

جنت کے دو کواڑوں کا درمیانی فاصلہ اتنا ہے جتنا مکہ اور میر شہر کے درمیان یا مکہ اور بصری شہر کے درمیان ہے ۔ 

صحیح مسلم ، 

کتاب الطهارة ، 

باب الذكر المستحب عقب الوضوء : ٢٣٤ - 

صحیح بخاری ، کتاب الصوم ، 

باب هل يقال رمضان : ۱۸۹۸ ، ۱۸۹۹ بخاری ، کتاب 

التفسير ، 

سورة بنی اسرائیل ، 

باب : ٤٧١٢۔ مسلم ، کتاب الایمان ، 

باب ادنى اهل الجنة منزلة فيها : ١٩٤۔ 

صحیح مسلم کی روایت میں ( كما بين مكة وهجر ) ) کے الفاظ ہیں یعنی جتنا مکه اور هجر بستی کے درمیان فاصله هے ۔ 



جنت کی چابیاں : « إن الشيوف مفاتيح الجنة » 0 ” بے شک تلوار میں جنت کی چابیاں ہیں ۔ 

جنت کی وسعت : اللہ تعالی جنت کی وسعت کے بارے بتلاتے ہوئے اپنے مومن بندوں کو جنت کی طرف لپکنے کی یوں تلقین فرماتے ہیں : سابقوا إلى مغفرة من ربكم وجنة عرضها كعرض السّماء والأرض ) ( الحدید : ۲۱ ) ” اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف لپکو کہ جس کی چوڑائی آسان اور زمین جتنی ہے ۔

        • جبکہ اللہ کے رسول ﷺ اس کی وسعت کا ذکر کر تے ہوۓ فرماتے ہیں : « إن أم حارثة أنت رسول اللہ ﷺ و قد هلك حارثه يوم بدر أصابه غرب سهم فقالت : 

         • يا رسول الله ! قد علمت موقع حارثة من قلبي فإن كان في الجنة لم أبك عليه و إلا سوف ترى ما أصنع فقال لها : هبلت أجنّة واحدة هي ؟ 

إنها جنان كثيرة و إنه في الفردوس الأعلى » 

© حارثہ ﷺ کی والدہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئیں حارثہ ﷺ میدان بدر میں مصنف ابن ابي شيبة ، كتاب الجهاد ، باب ما ذكر في فضل الجهاد والحث فيه : ۱۹۳۲۰ اس کی سند صحیح ہے ۔ صحیح بخاری ، کتاب الرقاق ، باب صفة الجنة والنار : 


آئیے ! جنت کی سیر کر میں 28 * شہید ہو گئے تھے ، کہنے لگیں : 

 اے اللہ کے رسول ! آپ جانتے ہیں کہ حارثہ کے ساتھ میری کتنی دلی محبت تھی ، اگر تو وہ جنت میں گیا ہے تو میں نہیں روتی اور اگر ایسا نہیں تو پھر آپ دیکھیں گے کہ میں اس پر کتنا روتی ہوں ؟

 نبی کریم ﷺ نے فرمایا : 


افسوس ! کیا تو پاگل ہو گی ہے ، کیا جنت ایک ہی ہے ؟ وہ تو بہت ساری ہیں اور تیرا بیٹا تو سب سے اعلی جنت’’الفردوس ‘ ‘ میں پہنچا ہے ۔

 جنت کے سو درجوں کی وسعت اور الفردوس کی عظمت : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : « إن في الجنة مائة درجة أعدها الله للمجاهدين في سبيل الله ما بين الدرجتين كما بين السماء و الأرض » © ” 

بے شک جنت میں سو درجے ہیں ، اللہ نے ان درجوں کو اپنے راستے میں جہاد والوں کے لیے تیار کر رکھا ہے ، ہر دو درجوں کے درمیان اس قدر فاصلہ ہے جس قدر آسان اور زمین کے درمیان فاصلہ ہے ۔ 

اور اس حدیث کے بعد اللہ کے رسول ﷺ فرماتے ہیں : « فإذا سألتم الله فاسئلوه الفردوس فإنه أوسط الجنة و أعلى الجنة وفوقه عرش الرحمن و منه تفجر أنهار الجنة » © ” جب تم اللہ سے مانگو تو جنت الفردوس مانگو کیونکہ وہ جنت کے وسط میں ہے اور سب سے اوپر ہے اور فردوس کے اوپر رحمان کا عرش ہے اور اس سے جنت کی نہر میں پھوٹتی ہیں ۔ )


آیئے ! جنت کی سیر کر میں 29 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : « ثم أدخلت الجنة فإذا فيها حبايل اللولوء و إذا تُرابها المسك » © ” 

پھر مجھے جنت میں داخل کیا گیا تو اس میں کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں موتیوں کے خیمے ہیں اور اس کی مٹی کستوری ہے ۔ 

اللہ تعالی کا فرمان ہے : ( الدهر : ۱۳ ) لا يرون فيها شمسا ولازمهريرا 2 ' ' 

اہل جنت نہ تو جنت میں دھوپ دیکھیں گے اور نہ سخت سردی ' ' جنت کے ایک درخت کی عظمت : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : « 

إن في الجنة لشجرة يسير الراكب الجواد أو المضمر الشريع مائة عام ما يقطعها

 » © " یقینا جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ اگر کوئی تیز رفتار تضمیر شده ( دبلا پتلا مضبوط جسم کا مالک ) گھوڑے پر سوار سو ( ۱۰۰ ) سال تک چلتا رہے تو وہ درخت ختم نہیں ہوگا ۔

 تضمیر شدہ گھوڑا وہ ہوتا ہے جسے خوب کھلا پلا کر موٹا کیا جا تا ہے اور پھر باندھ کر اس کی خوراک آہستہ آہستہ کم کی جاتی ہے حتی کہ بہت کم رہ جاتی ہے ۔ چنانچہ ایسا گھوڑا پختہ جسم کا مالک اور انتہائی تیز رفتار ہو جاتا ہے ۔ جنت کی زمین اور موسم :


آئے ! جنت کی سیر کر میں 30 جنت کے ہر درخت کا تنا سونے کا ہوگا : حضرت ابو ہریرہ نے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

 « ما في الجنة شجرة إلا وساقها من ذهب »

 ©  ``جنت میں کوئی درخت ایسا نہیں جس کا تنا سونے کا نہ ہو ۔ 

جنت میں کپڑے تیار کر نے والا درخت : جنت میں ایک درخت ایسا ہے جو جنتیوں کے کپڑے تیار کرے گا ، جنتی نھیں پھل کی طرح اس درخت سے اتار لیں گے ۔ 

اس درخت کا نام’’طوبی ‘ ‘ ہے ۔ 

جیسا کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ نے ’ ’ 

طوبی ‘ ‘ 

کا ذکر کیا تو صحابہ نے سوال کیا کہ ’ ’ 

طوبی ‘ ‘ 

کیا ہے ؟ 

تو آپ ﷺ نے فرمایا : « طوبى شجرة في الجنه مسيرة مائة عام ثياب أهل الجنة تخرج من أكمامها » © ' ' 

طولی ' ' 


جنت میں ایک درخت ہے جو سو ( ۱۰۰ ) سال کی مسافت کے فاصلہ پر پھیلا ہوا ہے ، جنت والوں کے کپڑے اس درخت کے شگوفوں سے نکلیں گے ۔ “ 

جنت کے درخت اپنے نام کرانے کا طریقہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : « لقيت إبراهيم ليلة أسري بي فقال : يا محمد ! أفرىء أمتك مني السلام و أخبرهم أن الجنة طيبة التربة عذبة الماء و أنها
Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.